کلام نبوی کی کرنیں:پیغمبرانہ نصیحت کا بہترین انداز
کسی شخص کےلئے جا ئز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین رات سے زیادہ چھوڑے رکھے۔
کسی شخص کےلئے جا ئز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین رات سے زیادہ چھوڑے رکھے۔
کلمہ اسلام کی حقیقت اخلاص اور تقویٰ ہے دنیا کی تکلیفو ں پر صبرکرنےسے آخرت کے گناہ معاف ہوتے ہیں
رسول کریمﷺ اپنے اہل خانہ، امہات المومنین رضی اللہ عنہما اور صحابہ کرام رضوا ن اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ خوش مزاجی سے پیش آتے۔ نبی کریم ﷺ نے مسکراہٹ کو صدقہ قرار دیا۔ خوش مزاجی اور خندہ پیشانی مومن کی۔۔۔۔
لقمان حکیم نے بکری ذبح کی اور زبان اوردل نکال کر آقا کے سامنے پیش کیا۔کچھ دن بعد آقا نے دوبارہ کہا کہ ایک بکری ذبح کرو اور اس میں سےدو سب سے زیادہ خراب گوشت کے ٹکڑے نکالو۔
ہرانسان کو اکثر اس کی زندگی سورہ یوسف جیسی محسوس ہوتی ہے۔ بیمار صحت یاب ہو جاتے ہیں۔خواب سچ ہو جاتے ہیں۔ دعائیں قبول ہو جاتی ہیں۔ اپنے مل جاتے ہیں۔ ظالم گھٹنے ٹیک دیتا ہے۔ برا کرنے والے کا کیا اُسکے سامنے آ کھڑا ہوتا ہے- اور ......
نبی اکرمﷺ کی دو خوب صورت احادیث کا مطالعہ کیجیے جن سے ہمیں اپنے لیے حکمت و دانائی اور روشنی نصیب ہوتی ہے
دنیوی مشکلات میں اللہ تعالیٰ سےبہترین کلمات کے ذریعے مدد کیسے مانگی جائے؟
فی زمانہ مغربی مفکرین، میڈیا اور خود ہمارے ہاں کے مغرب زدہ ذہنیت کے حامل افراد کی طرف سے یہ پراپیگنڈہ بہت زور و شور سے کیا جاتا ہے کہ اسلام خدانخواستہ صرف مردوں کا دین ہے اور اس میں عورتوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسا کچھ نہیں۔ اسلام میں عورتوں کے بھی اتنے ہی حقوق ہیں جتنے کہ مردوں کے ہیں ۔
شوق پیدا کرنے والے کی ذات بچوں کے لیے نمونہ ہوتو ترغیب اور آمادگی پیدا کرنے میں بہت زیادہ آسانی ہوجاتی ہے،ساتھ ہی اس کے لیے والدین کی جانب سے دعا، توکل اور عاجزی وانکساری کا اہتمام،صبر وتحمل، نرمی اور مسلسل اولاد کی رہنمائی مقصد کے حصول کے لیے بے حد ضروری ہے۔باپ اور ماں اس کام میں برابر کے شریک ہیں، گرچہ اس کام میں ماں کا مقام اللہ کے نزدیک اولین بنیاد ہے۔
والدین کی بڑی تعداد ان حقوق سے مکمل غافل ہے، بہت سے والدین کو تو ان حقوق کی بابت کچھ خبر ہی نہیں ہوتی، اکثر علما بھی ان حقوق کی بابت یاددہانی نہیں کراتے، وہ کچھ اور امور ومسائل کو زیادہ اہم جان کر ان کی ہی بارے میں گفتگو کرتے ہیں، حالاں کہ اولاد کے ان حقوق کی ادائیگی پر ہی قوم وملت کا مستقبل منحصر ہے، اس لیے کہ مستقبل ان بچوں سے ہی عبارت ہے جن سے ہم بسا اوقات چھوٹا جان کر صرفِ نظر کرلیتے ہیں