فتنہ انکار حدیث، مستشرقین اور اس فتنے کا تدارک
ہمارے برصغیر و مصر کے منکرینِ حدیث میں بہت زیادہ اوریجنلٹی نہیں ہے۔ وہ تمام باتیں مغربی لوگوں کی ہی دہراتے رہتے ہیں۔ہمارا کوئی منکر حدیث ایسا نہیں ہے جس نے کوئی نئی بات اپنی طرف سے نکالی ہو۔
ہمارے برصغیر و مصر کے منکرینِ حدیث میں بہت زیادہ اوریجنلٹی نہیں ہے۔ وہ تمام باتیں مغربی لوگوں کی ہی دہراتے رہتے ہیں۔ہمارا کوئی منکر حدیث ایسا نہیں ہے جس نے کوئی نئی بات اپنی طرف سے نکالی ہو۔
اصحاب کہف، جن کا تذکرہ سورۃ کہف میں کیا گیا ہے، بہت سے لوگ ہنوز ان کے بارے میں اس معمے میں مبتلا ہیں کہ یہ کس قوم کے لوگ تھے اور یہ قوم کہاں پائی جاتی تھی۔ نیز ان کا عہد یا زمانہ کونسا تھا؟ اس حوالے سے بہت سے علما اور اسکالرز نے مختلف آراء پیش کی ہیں ، لیکن مولانا ابوالکلام آزادؒ کا نقطۂ نظر نسبتاً صائب تر تھا ، اسی لیے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے بھی ان سے کافی حد تک اتفاق کیا ہے۔ اس خوبصورت ، ایمان افروز قصے کو پڑھیے، مولانا ابوالکلام آزاد کے قلم سے
بہت عام فہم زبان میں یہ ایک ایسی قینچی ہے جو ہمارے خلیے کے اندر موجود موروثی مادے کو ہمارے حسب خواہش کاٹ سکتی ہے۔ اور یہ ’’کاٹنا‘‘ غیر معمولی صحت کے ساتھ ہوتا ہے۔ اگر ہم آسانی کے لیے سمجھنا چاہیں تو ذیل میں دی گئی تخفیفی شکل سے ہم اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ انسان بالآخر اپنے جینز اور ماحول کا پراڈکٹ ہے۔ اور کس طرح ان جینز کو تبدیل کر کے انسان سمیت ہر جان دار کو یکسر مختلف جان دار یا انسان میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
اصحاب کہف، جن کا تذکرہ سورۃ کہف میں کیا گیا ہے، بہت سے لوگ ہنوز ان کے بارے میں اس معمے میں مبتلا ہیں کہ یہ کس قوم کے لوگ تھے اور یہ قوم کہاں پائی جاتی تھی۔ نیز ان کا عہد یا زمانہ کونسا تھا؟ اس حوالے سے بہت سے علما اور اسکالرز نے مختلف آراء پیش کی ہیں ، لیکن مولانا ابوالکلام آزادؒ کا نقطۂ نظر نسبتاً صائب تر تھا ، اسی لیے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے بھی ان سے کافی حد تک اتفاق کیا ہے۔ اس خوبصورت ، ایمان افروز قصے کو پڑھیے، مولانا ابوالکلام آزاد کے قلم سے ۔
اگر کسی عثمانی ترک کی عمر ترینسٹھ سال سے بڑھ جاتی اور اس سے کوئی پوچھتا کہ آپکی عمر کیا ہے؟؟؟ تو وہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حیاء و ادب کرتے ہوئے یہ نہ کہتا کہ میری عمر ترینسٹھ سال سے زیادہ ہوگئی ہے۔ بلکہ یہ کہتا کہ بیٹا ہم حد سے آگے بڑھ چکے ہیں۔
جواب میں شاہ فیصل نے فرمایا :"میں ریال کے بل پر سارے عالم اسلام کے بہترین دماغ تو سعودی عرب میں جمع کرلوں اور انہیں شہریت سمیت حقوق بھی دے دوں لیکن پھر میرے ہم وطن بدو بکریاں لے کر اور اونٹوں میں سوار ہوکر واپس خیموں میں چلے جائیں گے اور صحراؤں میں ایسے گم ہوں گے کہ ان کا نشان کبھی کسی کو نہیں ملے گا"۔
اس دل چسپ مکالمے سے موٹی عقل والا آدمی بھی اندازہ کرسکتا ہے کہ تاریخ کے بہترین دور میں مسلمانوں نے اس قانون مساوات و قانونی فضیلت کو کس کس طرح برت کر دکھایا اور اس کی بدولت مسلمانوں نے کیسی ترقی کی۔ اس کے بدولت جوق کے جوق لوگ اسلام میں داخل ہوتے تھے۔
اصحاب کہف، جن کا تذکرہ سورۃ کہف میں کیا گیا ہے، بہت سے لوگ ہنوز ان کے بارے میں اس معمے میں مبتلا ہیں کہ یہ کس قوم کے لوگ تھے اور یہ قوم کہاں پائی جاتی تھی۔ نیز ان کا عہد یا زمانہ کونسا تھا؟ اس حوالے سے بہت سے علما اور اسکالرز نے مختلف آراء پیش کی ہیں ، لیکن مولانا ابوالکلام آزادؒ کا نقطۂ نظر نسبتاً صائب تر تھا ، اسی لیے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے بھی ان سے کافی حد تک اتفاق کیا ہے۔ اس خوبصورت ، ایمان افروز قصے کو پڑھیے، مولانا ابوالکلام آزاد کے قلم سے ۔
امام جب سورۃ اخلاص پڑھنا شروع ہوا تو مجذوب کی آنکھوں سے آنسو بہہ کر اُس کا گریبان تر کرنے لگے اور اُس نے ایک چیخ مار کر اپنا گریبان پھاڑ دیا اور زور زور سے رونے لگ پڑا۔ نماز ختم ہونے پر اُس کے پہلو میں بیٹھے شخص نے پوچھا کہ تم گریبان پھاڑ کر رونے کیوں لگ پڑے تھے؟ سورۃ اخلاص میں تو اللّٰہ کی وحدانیت کا بیان ہے، اُس کے مظاہر اور اوصاف بیان کئے گئے ہیں۔ نہ اِس سورۃ میں جنّت و جہنم کی منظر کشی کی گئی ہے نہ کسی عذاب کا بیان ہے۔ نہ یہاں حضرت یعقوبؑ کی نابینائی کا کوئی ذکر ہے نہ حضرت ایوبؑ کی بیماری
اصحاب کہف، جن کا تذکرہ سورۃ کہف میں کیا گیا ہے، بہت سے لوگ ہنوز ان کے بارے میں اس معمے میں مبتلا ہیں کہ یہ کس قوم کے لوگ تھے اور یہ قوم کہاں پائی جاتی تھی۔ نیز ان کا عہد یا زمانہ کونسا تھا؟ اس حوالے سے بہت سے علما اور اسکالرز نے مختلف آراء پیش کی ہیں ، لیکن مولانا ابوالکلام آزادؒ کا نقطۂ نظر نسبتاً صائب تر تھا ، اسی لیے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے بھی ان سے کافی حد تک اتفاق کیا ہے۔ اس خوبصورت ، ایمان افروز قصے کو پڑھیے، مولانا ابوالکلام آزاد کے قلم سے ۔