اسلام

کیا اسلام جدید سائنسی انداز فکر کا مقابلہ کرسکتا ہے؟

سائنس کی ساری تگ و دو کی غرض و غایت یہ ہے کہ مظاہر فطرت کا گہر امطالعہ کر کے قوانین فطرت میں بصیرت پیدا کی جائے ۔ یہ بصیرت ایسے تمام لوگوں میں خدا شعور ی کے داعیات پیدا کرتی ہے، جو اس کائنات کو ایک تخلیق شدہ کائنات مانتے ہیں۔ لیکن عصر حاضر کا المیہ یہ ہے کہ الحاد اور لادینیت کے غلبے کے اس دور میں سائنس اپنی اس حقیقی منزل سے غافل بلکہ منحرف ہوگئی ہے، جو قرآن حکیم کے نزدیک اس کی اصل منزل ہے۔

مزید پڑھیے

سورۃ کہف میں مذکور ذوالقرنین کا قصہ کیا ہے؟ دسویں قسط، مولانا ابو الکلام آزاد کے قلم سے

داریوش کی قبر

اصحابِ کہف کی طرح ذوالقرنین، کا بھی تذکرہ سورۃ کہف میں کیا گیا ہے، بہت سے لوگ ہنوز ان کے بارے میں بھی اس معمے میں مبتلا ہیں کہ یہ کس قوم کے فرد اور حکم ران تھے اور یہ قوم کہاں پائی جاتی تھی۔ نیز ان کا زمانہ کون سا تھا؟ اس حوالے سے بہت سے علما اور اسکالرز نے مختلف آرا پیش کی ہیں ، لیکن مولانا ابوالکلام آزادؒ کا نقطۂ نظر نسبتاً صائب تر تھا ، اسی لیے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے بھی ان سے کافی حد تک اتفاق کیا ہے۔ اس خوبصورت ، ایمان افروز تذکرے کو پڑھیے، مولانا ابوالکلام آزاد کے قلم سے۔

مزید پڑھیے

سورۃ کہف میں مذکور ذوالقرنین کا قصہ کیا ہے؟ نویں قسط، مولانا ابو الکلام آزاد کے قلم سے

مینڈھا اور بکرا

اصحابِ کہف کی طرح ذوالقرنین، کا بھی تذکرہ سورۃ کہف میں کیا گیا ہے، بہت سے لوگ ہنوز ان کے بارے میں بھی اس معمے میں مبتلا ہیں کہ یہ کس قوم کے فرد اور حکم ران تھے اور یہ قوم کہاں پائی جاتی تھی۔ نیز ان کا زمانہ کون سا تھا؟ اس حوالے سے بہت سے علما اور اسکالرز نے مختلف آرا پیش کی ہیں ، لیکن مولانا ابوالکلام آزادؒ کا نقطۂ نظر نسبتاً صائب تر تھا ، اسی لیے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے بھی ان سے کافی حد تک اتفاق کیا ہے۔ اس خوبصورت ، ایمان افروز تذکرے کو پڑھیے، مولانا ابوالکلام آزاد کے قلم سے۔

مزید پڑھیے

یوسف بن تاشفین کے اونٹ چرانا ، صلیبی الفانسو کے خنزیر چرانے سے کہیں باعزت ہے

لارنس آف عریبیہ

بارہا ایسا ہوا ہے کہ کسی ایک فرد کے صبر وحوصلہ نے اسلامی اجتماعیت کو صدیوں کی زندگی دے دی۔ اور صبر و برداشت چھوڑنے کے نتیجے میں جماعت کے کروڑوں نفوس نسلوں خوار ہوتے رہے۔  آج جن خطوں میں آپ کو مسلمانوں کی ذلت اور بےبسی پر رونا آئے اور جہاں کہیں مسلم بیٹیوں کی چیخیں سنیں، لازماً وہاں کچھ مسلمانوں سے اسی اجتماعیت کے سلسلے  میں کوئی جرم ہوا ہوگا جس کے نتیجے میں مسلمان وہاں اس حالت کو پہنچے۔

مزید پڑھیے

سورۃ کہف میں مذکور ذوالقرنین کا قصہ کیا ہے؟ آٹھویں قسط، مولانا ابو الکلام آزاد کے قلم سے

ذوالقرنین

اصحابِ کہف کی طرح ذوالقرنین، کا بھی تذکرہ سورۃ کہف میں کیا گیا ہے، بہت سے لوگ ہنوز ان کے بارے میں بھی اس معمے میں مبتلا ہیں کہ یہ کس قوم کے فرد اور حکم ران تھے اور یہ قوم کہاں پائی جاتی تھی۔ نیز ان کا زمانہ کون سا تھا؟ اس حوالے سے بہت سے علما اور اسکالرز نے مختلف آرا پیش کی ہیں ، لیکن مولانا ابوالکلام آزادؒ کا نقطۂ نظر نسبتاً صائب تر تھا ، اسی لیے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے بھی ان سے کافی حد تک اتفاق کیا ہے۔ اس خوبصورت ، ایمان افروز تذکرے کو پڑھیے، مولانا ابوالکلام آزاد کے قلم سے۔

مزید پڑھیے

جامع ترمذی کی حدیث کے مطابق مال اور مال کے خرچ کرنے کا بیان

انفاق فی سبیل اللہ

اللہ تعالیٰ مال تو بہت سوں کو دیتا ہے لیکن ہر ایک کے معروضی حالات دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کسی کو مال دار بنا کر اس کا امتحان لیتا ہے اور کسی کو نادار بنا کر ، امتحان بہر حال ہر صورت لیا جا رہا ہے۔ جامع ترمذی کی یہ حدیث مبارکہ بھی اسی امر کی جانب اشارہ کر رہی ہے۔

مزید پڑھیے

جمعے کے طویل تر اور کئی گھنٹوں پر محیط خطبوں کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

خطبہ

ہمارے یہاں عمومی یہ رویہ ہے کہ خطیب حضرات جوشِ خطابت میں جمعے کی نماز کو موخر سے موخر تر کر دیا جاتا ہے ۔ خطبہ اس قدر طویل ہو جاتا ہے کہ جمعے کی نماز کا طے شدہ اور مقررہ وقت بہت پیچھے رہ جاتا پے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات ایک مسجد میں جمعے کی نماز اور پاس والی کسی مسجد میں عصر کی اذان ہو رہی ہوتی ہے۔ اتحاد امت جب وقت کی پکار ہو تو یہ منظر تفرقے کا بد ترین پہلو پیش کرتا ہے۔

مزید پڑھیے

قرآن کا علم حاصل کرنے اور قرآن پڑھنے کے کیا مدارج ہیں؟

قرآن

دوسرا درجہ ترجمہ و تفسیر کا ہے۔ یہاں پر پڑھانے والے اور پڑھنے والے اس لحاظ سے تقسیم ہو جاتے ہیں کہ پڑھنے والا بہر طور بلحاظ نیت و کوشش اجر کا مستحق ہو گا البتہ پڑھانے والے کی نیت، کوشش کے ساتھ اس کے سیکھنے اور سکھانے کے عمل میں دیانت داری کی حتی الوسع کوشش کا حساب کتاب بھی شامل ہو جائے گا۔

مزید پڑھیے

ہمارا دین دار طبقہ اور یہ کالجز ، یونیورسٹیز سے پڑھے نوجوان

یہ پینٹ کوٹ پہنے ہوئے،  انگلش بولتے صاحبان،  دین کا پیغام عین ممکن ہے کہ اس طبقے تک پہنچا رہے ہوں،  جہاں تک بہت دین دار طبقے کی رسائی نہ ہو ۔ان کلبوں ، کالجوں ، سینیما ہالوں اور میوزک کی محافل وغیرہ میں بھی انسان ہی بستے ہیں جن کو دین کا پیغام پہنچانے کی اتنی ہی ضرورت ہے جس قدر کسی مسجد میں آنے والے شخص کو ۔

مزید پڑھیے

سردیوں کے موسم میں مجبور، ٹھٹھرتے لوگوں کا آسرا بنیے

دیوار مہربانی

حدیث میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا : "جو مسلمان کسی مسلمان کو کپڑا پہنائے گا ، جب تک اس کے جسم پر وہ کپڑا رہے گا ، اس وقت تک دینے والا اللہ کی حفاظت میں رہے گا ۔" (ترمذی : 2484) علماء نے لکھا ہے کہ ان حدیثوں میں مسلمان کا ذکر بس اس وجہ سے ہے کہ جس سماج میں ان باتوں کی تلقین کی گئی تھی اس کی غالب اکثریت مسلمانوں کی تھی ، ورنہ یہی فضیلت عام انسانوں کی مدد کرنے اور انہیں پہننے کے لیے کپڑے دینے پر بھی حاصل ہوگی ۔

مزید پڑھیے
صفحہ 12 سے 19