اسی لئے ہے مصیبت کا سامنا گھر کو

اسی لئے ہے مصیبت کا سامنا گھر کو
دکھا رہا ہے یہ مجھ کو میں آئینہ گھر کو


اک ایک جزو کا انکار کرنا پڑتا ہے
میاں مذاق نہیں ہوتا چھوڑنا گھر کو


مسلسل ایک سکوت اور مسلسل ایک سکوت
سکھا رہا ہوں مصیبت میں بولنا گھر کو


پرندے رنگ جمانے کو اب نہیں آتے
کہا بھی تھا کہ مرے بعد دیکھنا گھر کو


پھر اس کے بعد کہیں کے نہیں رہو گے تم
ہماری طرح زیادہ نہ سوچنا گھر کو