عشق کی دنیا میں اک ہنگامہ برپا کر دیا
عشق کی دنیا میں اک ہنگامہ برپا کر دیا
اے خیال دوست یہ کیا ہو گیا کیا کر دیا
ذرے ذرے نے مرا افسانہ سن کر داد دی
میں نے وحشت میں جہاں کو تیرا شیدا کر دیا
طور پر راہ وفا میں بو دیئے کانٹے کلیم
عشق کی وسعت کو مسدود تقاضا کر دیا
بستر مشرق سے سورج نے اٹھایا اپنا سر
کس نے یہ محفل میں ذکر حسن یکتا کر دیا
چشم نرگس جائے شبنم خون روئے گی ندیم
میں نے جس دن گلستاں کا راز افشا کر دیا
قیس یہ معراج الفت ہے کہ اعجاز جنوں
نجد کے ہر ذرے کو تصویر لیلیٰ کر دیا
مدعائے دل کہوں احسانؔ کس امید پر
وہ جو چاہیں گے کریں گے اور جو چاہا کر دیا