عشق اب میل سے بے میل ہوا جاتا ہے

عشق اب میل سے بے میل ہوا جاتا ہے
میرا غم ان کے لئے کھیل ہوا جاتا ہے


مشغلہ اشک فشانی کا تھا پہلے بھی مگر
اب تو یہ شغل دھکا پیل ہوا جاتا ہے


حسن اور عشق کا جھگڑا بھی کوئی جھگڑا ہے
وہ لڑائی ہوئی یہ میل ہوا جاتا ہے


حسن یوں خوش ہے کہ ہے تیسرے بچے کا نزول
عشق یوں خوش ہے کہ پچ میل ہوا جاتا ہے


گندھ کے پھولوں میں ترے سرو سے قد پر گیسو
خوش نما پھولی پھلی بیل ہوا جاتا ہے


حکم بیگم کے چلا کرتے ہیں جیلر کی طرح
اب مرا گھر بھی مجھے جیل ہوا جاتا ہے


اس قدر صرف الٰہی مرے خون دل کا
اب محبت کا بجٹ فیل ہوا جاتا ہے


کہیں بجھ سکتا ہے ماچسؔ یہ محبت کا چراغ
جسم کا خون ہی جب تیل ہوا جاتا ہے