اس راز سے واقف نہیں افضلؔ یہ زمانہ

اس راز سے واقف نہیں افضلؔ یہ زمانہ
اشکوں کے سمندر میں جزیرہ ہے غزل کا
اس ٹوٹے ہوئے دل کی حقیقت میں بناؤں
قبلہ ہے غزل کا یہی کعبہ ہے غزل کا