اس بحر میں سیکڑوں ہی لنگر ٹوٹے سرور جہاں آبادی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اس بحر میں سیکڑوں ہی لنگر ٹوٹے بن بن کے حباب کاسۂ سر ٹوٹے گرداب فنا سے کوئی بچ کر نکلا شل ہو کے یہاں دست شناور ٹوٹے