انتظار
قابل دید ہے مشاطگئ فصل بہار
زلف سنبل میں نیا حسن نظر آتا ہے
سرخئ چہرۂ گل سے ہے شفق زار چمن
رنگ شبنم کا بھی کچھ سرخ ہوا جاتا ہے
دیکھ کر سرخئ رخسار گلستاں گلچیں
اپنے دستور میں ترمیم کیے جاتا ہے
متنبہ بھی کیے جاتا ہے ہر پتے کو
نام بھی فصل بہاراں کا لیے جاتا ہے
زیر ترتیب ہے آئین چمن آرائی
یہ حقیقت ہے کہ تکمیل ابھی باقی ہے
پتے پتے پہ ابھی ثبت نہیں نقش بہار
یعنی اجمال کی تفصیل ابھی باقی ہے
باغبانی ابھی لذت کش گل چینی ہے
دیکھ کر دست ہوس پھول لرز جاتے ہیں
اتنے صیاد ہیں صف بستہ کہ مرغان چمن
آشیانوں سے نکلتے ہوئے گھبراتے ہیں
گل فروشی ہے ابھی فصل بہاراں کی مشیر
لالہ و گل کا تبسم ہے ہراساں اب تک
لڑکھڑاتی ہوئی چلتی ہے گلستاں میں نسیم
پھول کھلتے ہیں تو ہوتے ہیں پشیماں اب تک
یہی تاریخ چمن ہے یہی تاریخ بہار
پہلے دو چار ہی پھولوں پہ نکھار آتا ہے
آنکھیں ملتا ہوا پھر نیند سے اٹھتا ہے شباب
پتے پتے میں نظر روئے نگار آتا ہے
لے کے پھر گود میں غنچوں کو یہ کہتی ہے صبا
میں تمہاری ہوں کہ گلچیں کی تمہیں غور کرو
دور تکمیل بہار آئے گا آئے گا ضرور
انتظار اور کرو اور کرو اور کرو