انتظار سید پرویز 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ایک ناکام سی امید لئے روز کرتا ہوں انتظار ترا اور اک لفظ ناامیدی کا تھام لیتا ہے آ کے ہاتھ مرا اور کہتا ہے مجھ سے چپکے سے اب نہ آئے گا کوئی کس کے لئے کیوں سجائے ہوئے ہے یہ محفل