انفصال

دوستو
تم تو کندھوں سے اوپر نظر ہی نہیں آ رہے ہو
چلو
اپنے چہرے ندامت کی المایوں سے نکالو
انہیں جھاڑ کر گردنوں پر رکھو
تم ادھورے نہیں ہو تو پورے دکھائی تو دو