التجا
مرے شکاریو امان چاہتا ہوں میں
بس اب سلامتیٔ جاں کی حد تلک اڑان چاہتا ہوں میں
مرے شکاریو امان چاہتا ہوں میں
میں ایک بار پہلے بھی ہرے بھرے دنوں کی آرزو میں زیر دام آ چکا ہوں
مجھ کو بخش دو
میں اس سے پہلے بھی تو سایۂ شجر کی جستجو میں اتنے زخم کھا چکا ہوں
مجھ کو بخش دو
مرے شکاریو امان چاہتا ہوں میں
بس اب سلامتیٔ جاں کی حد تلک اڑان چاہتا ہوں میں
بس ایک گھر زمین و آسماں کے درمیان چاہتا ہوں میں
مرے شکاریو امان چاہتا ہوں میں