علم کا مقام
آؤ بچو تم کو بتائیں
آنکھوں دیکھا حال سنائیں
ہم نے اس دنیا میں رہ کر
کیسا کیسا دیکھا منظر
گرمی دیکھی سردی دیکھی
تیزی دیکھی نرمی دیکھی
بادل دیکھا پانی دیکھا
دریا کی طغیانی دیکھا
کیلا دیکھا آم بھی دیکھا
پستہ اور بادام بھی دیکھا
رنگ برنگے پھول بھی دیکھے
ہرے گلابی نیلے پیلے
عمر کی صبح شام بھی دیکھا
تکلیف و آرام بھی دیکھا
مزدوروں کی محنت دیکھی
ان کی قدر و قیمت دیکھی
بے کاروں کا رونا دیکھا
وقت کو اپنے کھونا دیکھا
اور نہ پوچھو کیا کیا دیکھا
چلتا پھرتا پیسہ دیکھا
پیسہ ہے اک ایسی طاقت
جس میں ہے دنیا کی عظمت
جاہل کو بھی عاقل کو بھی
ناقص کو بھی کامل کو بھی
پیسے کا دم بھرتے دیکھا
جھوٹ کو بھی سچ کرتے دیکھا
لیکن دولت سے بھی بڑھ کر
ہم نے دیکھا ہے وہ گوہر
پیسے پر بھی راج ہے جس کا
پیسہ بھی محتاج ہے جس کا
جس کی ہے دنیا بھی سائل
جس کا ہے پیسہ بھی قائل
جس نے سب کو شاد کیا ہے
پیسے کو ایجاد کیا ہے
جس کی بدولت آگے بڑھ کر
آدمی پہنچا چاند کے اوپر
اس گوہر کا نام ہے پیارا
اس کا سارا کام ہے پیارا
علم اسے کہتے ہیں جہاں میں
عظمت جس کی کون و مکاں میں
علم ہے دنیا کی سچائی
دور ہوئی ہے اس سے برائی