احادیث: کلمہ اسلام کی حقیقت اخلاص اور تقویٰ ہےاور دنیا کی تکلیفوں پر صبر کرنے سے آخرت کے گنا ہ معاف ہو جاتے ہیں

حضرت عثمان بن عفانؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷺکو یہ کہتے ہو ئے سناکہ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہو ں کہ جو بندہ بھی اس کو واقعی اپنےدل سے کہے وہ آگ پر حرام ہو جائےگا۔حضرت عمر فاروق  ؓ نے کہا کہ میں تم کو بتا ؤ ں کہ وہ کلمہ کیا ہے۔وہ اخلاص کا کلمہ ہےجس کو اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺاور آپ کے اصحاب پر لازم کیا تھا۔وہ تقویٰ کا کلمہ ہےجس کی تلقین اللہ کے رسولﷺنے اپنے چچاابو طالب کو موت کے وقت کی تھی۔وہ اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ کے سوا کو معبود نہیں۔

 

حضرت ابوبکر ؓ نے رسول اکرم ﷺ کے سامنے یہ آیت پڑھی

من یعمل سوؑ یجزبہ  

ترجمہ:(جوشخص کو ئی برائی کرے گاوہ اس کا بدلہ پائے گا)

اور کہا کہ اب ہمارے لئے بھلائی کی کیا صورت ہے۔جوبرائی بھی ہم نے کی ہے اس کی سزا ہم کو ملے گی۔رسولﷺنے فرمایا: اے ابوبکر: خداتمہیں معاف کرے۔کیا تم بیمار نہیں ہوتے۔کیاتم کو تھکن نہیں ہوتی۔کیا تم غمگین نہیں ہو تے۔کیا تم کو مصیبت نہیں پیش آتی۔کیا تم کو ٹھوکر نہیں لگتی۔انہوں نے کہا کہ ہاں،یہ سب تو پیش آتا ہے۔آپ نے فرمایا یہ گنا ہو ں کا بدلہ دنیا میں دیا جاتا ہے۔

(فھی ماتجزون بہ فی الدنیا،کنزل الاالعمال، جلد اول)