اک عمر دل کی گھات سے تجھ پر نگاہ کی
اک عمر دل کی گھات سے تجھ پر نگاہ کی
تجھ پر تری نگاہ سے چھپ کر نگاہ کی
روحوں میں جلتی آگ خیالوں میں کھلتے پھول
ساری صداقتیں کسی کافر نگاہ کی
جب بھی غم زمانہ سے آنکھیں ہوئیں دو چار
منہ پھیر کر تبسم دل پر نگاہ کی
باگیں کھنچیں مسافتیں کڑکیں فرس رکے
ماضی کی رتھ سے کس نے پلٹ کر نگاہ کی
دونوں کا ربط ہے تری موج خرام سے
لغزش خیال کی ہو کہ ٹھوکر نگاہ کی