اک ننھا سا گھر
تمہیں اک خوب صورت ننھے سے
گھر کی تمنا تھی
جسے تم اپنا کہہ سکتیں
سجا سکتیں جہاں کے بام و در کو
اپنی مرضی سے
مگر افسوس عمر مختصر گزری
کرائے کے مکانوں میں
زمانہ کج ادا ہے
جیتے جی اک قطعۂ اراضی نہیں دیتا
بجز دولت
مگر جب خاک ہو جائیں
تو مرقد کے لیے مل جائے
زمیں ہم کو بنا مانگے
چلو اچھا ہوا
تم جا بسیں
شہر خموشاں میں
بنا کے چھوٹا سا اک گھر
تمنا تو ہوئی پوری
سجا لو اب اسی کے بام و در کو
اپنی مرضی سے