اک بے وفا سے عہد وفا کر کے آئے ہیں

اک بے وفا سے عہد وفا کر کے آئے ہیں
اب آ کے سوچتے ہیں یہ کیا کر کے آئے ہیں
ناصرؔ جو دل میں تھا وہ زباں پر نہ آ سکا
اس سے بھی ذکر آب و ہوا کر کے آئے ہیں