اک بار مل کے وہ مرے سب خواب لے گیا
اک بار مل کے وہ مرے سب خواب لے گیا
آنکھوں سے میری ساری تب و تاب لے گیا
گہرے سمندروں میں جو اترا تھا ایک بار
موتی وہ سارے ڈھونڈ کے نایاب لے گیا
پہلے بجھائے اس نے مرے گھر کے سب چراغ
پھر میرے آسمان سے مہتاب لے گیا
آیا تو اس کے ساتھ مری زندگی بھی تھی
جاتے ہوئے وہ زیست کے اسباب لے گیا
وہ چھوڑ کر گیا تو میں گم صم سی رہ گئی
سیماؔ یہ سانحہ مرے اعصاب لے گیا