حیدر آبادی کا ’ق‘
حیدرآباد دکن میں ’’ق‘‘ کی جگہ عام طور پر لوگ ’’خ‘‘ بولتے ہیں ۔
کسی حیدرآبادی نے مجاز کو ایک دعوت پر مدعو کرتے ہوئے کہا:
’’مجاز صاحب ! کل میری فلاں عزیز ہ کی تخریب (تقریب)ہے ۔غریب خانہ پر تشریف لائیے۔‘‘ مجاز نے خوفزدہ ہوکر جواب دیا۔
’’نہیں صاحب ،مجھ سے یہ دردناک منظر نہیں دیکھا جاسکے گا۔‘‘