حسن تیرا کبھی گل اور کبھی ماہتاب ہوا

حسن تیرا کبھی گل اور کبھی ماہتاب ہوا
کبھی آئینہ کبھی مہر جہاں تاب ہوا
دل بے تاب مرا ریگ رواں کی صورت
تیرے دیدار کی شبنم سے نہ سیراب ہوا