حسن تیرا کبھی گل اور کبھی ماہتاب ہوا علی سردار جعفری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں حسن تیرا کبھی گل اور کبھی ماہتاب ہوا کبھی آئینہ کبھی مہر جہاں تاب ہوا دل بے تاب مرا ریگ رواں کی صورت تیرے دیدار کی شبنم سے نہ سیراب ہوا