حسن ہے جان غزل اور عشق ایمان غزل

حسن ہے جان غزل اور عشق ایمان غزل
کائنات شعر میں ہے خوب سامان غزل


سچ کہا ہے آفتاب آمد دلیل آفتاب
جز غزل دیکھا نہیں ہے اور عنوان غزل


رند ہے ساغر بدست اور پارسا مست الست
سایہ افگن سر پہ دونوں کے ہے دامان غزل


تلخیٔ پند و نصائح بھی گوارا ہو گئی
حضرت واعظ بھی ہیں ممنون احسان غزل


نغمہ آرائی پہ ہوتا ہے جو مائل فلسفی
وہ بھی کھچتا ہے سوئے صحن گلستان غزل


نغز گوئی میں عدیم المثل ہیں جوشؔ و فراقؔ
پہلے حسرتؔ تھا جگرؔ ہے آج سلطان غزل


گو نہیں حاصل غزل گوئی میں مجھ کو دسترس
میں بھی ہوں محرومؔ دل سے قائل شان غزل