ہوش کا اندازہ بے ہوشی میں ہے

ہوش کا اندازہ بے ہوشی میں ہے
یاد کا عالم فراموشی میں ہے


مے کدہ مسجد سبو ظرف وضو
زہد کا سامان مے نوشی میں ہے


جستجو قاتل کی لا حاصل نہیں
تن مرا فکر سبکدوشی میں ہے


ہے وہ ماہ اے مہرؔ محفل میں کہ بدر
کس کو اتنا ہوش مے نوشی میں ہے