انسانی اناٹومی کا بانی کون تھا؟
انسانی جسم کا سب سے پہلا پوسٹ مارٹم کس کا ہوا اور کس نے کیا?۔۔۔اس حادثانی تجربے کی میڈیکل فیلڈ میں کیا اہمیت ہے?انسانی اناٹومی کی پہلی کتاب کس نے لکھی?۔۔۔انسانی جسم کی ساخت کے اولین تجرباتی مشاہدے کا احوال
لاش کیوں چوری کی گئی?
دسمبر 1535 کی ایک تاریک اور سرد رات تھی۔ پیرس کے پھانسی گھاٹ کے احاطے کے باہر دو نوجوان دم سادھے کھڑے تھے۔ یہ دونوں پیرس کی ایک یونیورسٹی میں میڈیکل کے طالب علم تھے۔ اپنے کیرئیر کو دائو پر لگا کر، یہ دونوں یہاں سے ایک پھانسی شدہ لاش چوری کرنے آئے ہوئے تھے۔
اس چوری کا منصوبہ ساز، پیرس کی میڈیکل یونیورسٹی کا نوجوان طالبعلم آندریاس ویسالیئس (Andreas Vesalius ) تھا جو اپنے ایک ساتھی کے ساتھ یہاں سے انسانی لاش چوری کرنا چاہتا تھا تاکہ اس کی چیر پھاڑ (dissection) کر کے انسانی اعضاء کا براہ راست مشاہدہ کر سکے۔انسانی لاش کی یہ چوری ،میڈیکل کی تاریخ میں ایک انقلاب برپا کرنے والی تھی۔
حجام انسان کا آپریشن کرتے تھے
انسانی جسم کی ساخت کے حوالے سے جوخاکے پندرھویں صدی عیسوی تک ڈاکٹر حضرات کے زیراستعمال تھے، دراصل وہ جانوروں کی جسمانی ساخت کے مطابق تیارکئے ہوئے تھے۔ ان میں بے شمار غلطیاں تھیں۔یہ خاکے ایک یونانی طبیب جالینوس (Galen) کے تیار کردہ تھے۔ جالینوس ( 200 تا 129 قبل مسیح) ایک ماہر طبیب تھا جس نے انسانی جسم اور اعضاء پر تحیقیق کی اور کئی نئے نظریات وضع کئے۔ اس نے جراحی کے مختلف اصول تیار کئے ۔لیکن اس کی تمام تر تحقیق جانوروں کی جراحی پر انحصار کرتی تھی۔ چونکہ اہل یونان کی زیادہ تر رغبت چونکہ استخراجی اصول (deductive reasoning) پر تھی جس میں تجربات کی بجائے اندازو ں پر زور دیا جاتا تھا۔
پہلا پوسٹ مارٹم کس نے کیا?
آندریاس ویسالیئس وہ پہلا شخص تھا جس نے انسانی جسم کی ساخت کے متعلق کتابیں(اناٹومی گائیڈز) لکھنے کے لئے درست جسمانی تجربات اوربراہ راست مشاہدات پرمبنی چیرپھاڑ(dissection) کے سائنسی طریقہ کارپرزوردیا۔ انسانی جسم کی ساخت اورافعال پراس کی تحریرکردہ کتابیں، بھروسے اوردرستگی کی اولین مثال تھیں۔
اس کی تحقیق نے 1500سال قدیم یونانی طبیب جالینوس کی مرتب کردہ طب کے تسلط کوختم کیا۔ آندریاس ویسالیئس کی تحقیق کی بدولت میڈیکل سائنس میں پہلی بارانسانی جسم کی ساخت کے بارے میں قیاس کی بجائے حقائق اوربراہ راست تجربات کی اہمیت کو تسلیم کیاگیا۔
پوسٹ مارٹم کیسے کیا گیا?
آندریاس ویسالیئس1515ءمیں برسلزمیں پیداہوا۔ اس کا ڈاکٹرباپ شاہی دربار میں کام کرتاتھااوراس نے ایک بہترین میڈیکل لائبریری بنائی ہوئی تھی۔ نوجوان ویسالیئس نے یہ تمام کتابیں پڑھ ڈالیں، جس سے اس کے ذہن میں جانوروں کے افعال کے بارے میں جاننے کے لئے بہت تجسس پیداہوگیا۔ وہ اکثرچھوٹے جانوروں اورحشرات کو پکڑنا اوران کی قطع بریدشروع کردیتاتھا۔ 18سال کی عمرمیں ویسالیئس طب کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے پیرس پہنچ گیا۔ وہاں کی منظورشدہ طبی تعلیم میں جانوروں اور انسانی جسموں کی چیرپھاڑ(سرجری)کارواج نہ تھا۔ اگر کسی موقع پرچیرپھاڑکرنا ضروری ہوتاتویہ عمل حجام سرانجام دیتاجبکہ پروفیسر حضرات صرف لیکچر دیتے۔ علم تشریح(اناٹومی)پڑھانے کے لئے جالینوس کی بنائی ہوئی تصویریں اورترجمہ شدہ تحریریں پڑھائی جاتی تھیں۔
ویسالیئس جلد ہی ایک ذہین لیکن خودسراورزیادہ سے زیادہ سوال کرنے والے طالبعلم کے طورپرپہچاناجانے لگا۔ اپنی سرجری کلاس کے دوسرے ہی دن اس نے حجام سے چاقو چھین لیااوراپنی سرجری کی صلاحیت اورتشریحی علم کامظاہرہ کرکے تمام طالبعلموں اوراساتذہ کوحیران کردیا۔
میڈیکل کے ایک ذہین طالبعلم کی حیثیت سے اس نے اپنے ساتھیوں کی ایک ٹولی بنالی۔ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ رات کے وقت قبرستان چلاجاتااورپرانی قبروں میں موجودہڈیوں کا معائنہ کرتا۔ ویسالیئس نے پیرس کے ایک بدبودار علاقے سے پھانسی شدہ مجرموں کی لاشیں چراکران کی چیرپھاڑکی تاکہ انسانی جسم کی اندرونی ساخت کواچھی طرح سمجھ سکے۔
1537ءمیں ویسالیئس نے گریجویشن مکمل کی اوریونیورسٹی آف پاڈوآ(Padua)چلاگیاجہاں اس نے اپنے لیکچرزکا ایک طویل سلسلہ شروع کیا۔ ہر لیکچرمیں اصل اوربراہ راست سرجری کے تجربات شامل کئے جاتے تھے۔ اس کی مہارت سے متاثرہوکرنہ صرف طالب علم بلکہ سینئرپروفیسرحضرات بھی اس کے لیکچرسننے کے لئے جُوق درجُوق کھنچے چلے آتے۔ اس نے عضلات، پٹھوں، شریانوںاور وریدوں کے ساتھ ساتھ انسانی دماغ کی ساخت کے بارے میں بھی نئے حقائق آشکارکئے۔
یہ سلسلہ جنوری1540ءمیں عروج پرپہنچ گیاجب اس نے اٹلی کے شہربولونگامیں ایک تھیٹرمیں لیکچر دیا۔ میڈیکل کے دیگرتمام طلبہ کی طرح ویسالیئس کوبھی جالینوس کی تحقیق پریقین کرنے کی تعلیم دی گئی تھی۔ لیکن ویسالیئس بہت زیادہ مخمصے کاشکارتھاکیونکہ اس کی اصل چیرپھاڑ کے نتائج جالینوس کے کام سے بہت مختلف ثابت ہورہے تھے۔ اپنے اس لیکچرمیں، ویسالیئس نے پہلی بارعوام کے سامنے جالینوس کے کام کوغلط ثابت کرنے کے لئے اپنے ثبوت پیش کئے۔ اس نے ثابت کیاکہ جالینوس کی تحریروں میں بیان کردہ جسمانی ساختیں مثلاََپتلی خمدار ہڈیاں، دل کے خانے اور سینے کی ہڈیاں وغیرہ انسانوں کی بجائے بندرکی جسمانی ساختوں سے مماثلت رکھتی ہیں۔ اپنے اس لیکچرمیں، ویسالیئس نے جالینوس کی تحریروں اوراصل انسانی ساخت کے درمیان 200اختلافات کی تفصیل بیان کی۔ اس نے بتایاکہ یورپ کے ڈاکٹراورسرجن حضرات انسانوں کی بجائے بندروں، کتوں اوربھیڑوں کی جسمانی ساخت پرانحصارکررہے ہیں۔ جالینوس کی تحریروں اورتصویروں کی بنیادپرسرانجام دی جانے والی ہرتحقیق بالکل غلط ثابت ہوئی تھی۔ ویسالیئس نے اپنی مہارت کے ذریعے مقامی طبی حلقوں کو حیران کردیاتھا۔
اناٹومی کی پہلی کتاب
پھراس نے اپنے آپ کوتین سال کے لئے اناٹومی کے موضوع پرایک تفصیلی کتاب لکھنے کے لئے وقف کردیا۔ اس نے اپنے تجربات سے حاصل ہونے والی خون کی نالیوں، عصبیوں، ہڈیوں، پٹھوں، اعصاب ، دماغ اورتمام جسمانی اعضاکی تصاویربنانے کے لئے ماہرمصوروں کی خدمات حاصل کیں۔ ویسالیئس نے تشریح الاعضاء(اناٹومی)کے موضوع پراپنی یہ جامع ترین اورشہرہ آفاق کتاب " The Fabric of the Human Body" 1543 ءمیں مکمل کی۔ جب طب کے پروفیسرحضرات نے(جن کی ساری عمرجالینوس کی تحریریں پڑھاتے اوران پریقین کرتے گزری تھی) ویسالیئس کی کتاب پرشکوک شبہات کااظہار کیاتوویسالیئس طیش میں آگیااوراس نے اپنے تمام نوٹس اورتحقیقات کوآگ میں جھونک دیااورقسم کھائی کہ آئندہ وہ کبھی انسانی جسم کی سرجری نہیں کرے گا۔ ہماری خوش قسمتی کہ اس کی شائع کردہ کتاب محفوظ رہ گئی اوراگلے 300سال تک اناٹومی کی معیاری ترین کتاب کے طورپرپڑھائی جاتی رہی۔