پاکستان کو ہاکی کی دنیا میں کیا مقام حاصل رہا؟
یکم جون 2022 کو جنوبی کوریا اور ملائشیا کے درمیان گیارہواں ہاکی ایشیا کپ کا فائنل کھیلا گیا۔ جس میں جنوبی کوریا نے 1 کے مقابلے 2 گول سے یہ میچ جیت کر ہاکی ایشیا کپ اپنے نام کرلیا۔ تیسری پوزیشن کے لیے بھارت اور جاپان کے درمیان میچ ہوا جس میں بھارت تیسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ یہ ایونٹ اس اعتبار سے اہم تھا کہ پوائنٹ ٹیبل پر سرفہرست آنے والی چار ٹیمیں آئندہ برس بھارت میں منعقد ہونے والے ہاکی ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے والی ہیں۔ بھارت سمیت جنوبی کوریا، ملائشیا اور جاپان نے 2023 کے ہاکی ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔ اس ایونٹ میں پاکستان پانچویں پوزیشن حاصل کرپایا۔ جس کی وجہ سے پاکستان ورلڈ کوالیفائرز میں شامل ہونے سے محروم رہا۔
اسے وقت کا ستم کہیں یا کچھ اور، جس ملک نے ہاکی کا عالمی کپ منعقد کروانے کا خیال پیش کیا، جس ملک کے کاریگروں نے اس کی ٹرافی تیار کی، جس ملک نے اس ٹرافی کا چار دفعہ دفاع کیا، جس ملک کا یہ قومی کھیل ہے، جس کا عالمی کپ جیتنے کا ریکارڈ کوئی توڑ نہیں سکا؛ وہی ملک ہاکی کے عالمی کپ کی نصف صدی پر محیط تاریخ میں آج دوسری دفعہ عالمی کپ کا حصہ بننے سے محروم ہوگیا۔
ہاکی ورلڈ کپ کا آئیڈیا کس ملک نے دیا؟
یہ 1969 کا سال تھا جب پاکستان ہاکی فڈریشن کے صدر نور خان انٹرنیشنل ہاکی فڈریشن کی میٹنگ میں شریک ہونے برسلز پہنچے۔ یورپی یونین کے دارالحکومت میں منعقدہ بیٹھک میں بیٹھ کر انہوں نے ایک خیال پیش کیا۔ کیوں ناں ہاکی کا عالمی کپ منعقد کروایا جائے؟
پہلا ہاکی ورلڈ کپ کب اور کون فاتح رہا؟
شرکا کو نور خاں کا آئیڈیا پسند آیا اور 1971 میں پہلی بار اس کا میلا سج گیا۔ عالمی کپ کی ٹرافی بھی پاکستان کی بری افواج کے کاریگروں نے سونے اور چاندی سے تیار کی تھی۔ دس ٹیمیں اس میں شریک تھیں جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
یہ چوبیس اکتوبر 1971 کا دن تھا۔ اسپین کا شہر بارسلونا اپنی پوری تاریخی اہمیت کے ساتھ پہلے ہاکی ورلڈ کپ کے فائنل میچ کی میزبانی کر رہا تھا۔ پاکستان کے شاہین اسپین کی ہاکیوں سے گیند جھپٹ کر اسے گول تک پہنچانے کے لیے تیار تھے۔ کھیل شروع ہوا۔ پاکستان کے فل بیک اخترالسلام کے ہاتھ گیند آئی جنہوں نے پہلے عالمی کپ کے فائنل کا اکلوتا گول کر کے جیت کو پاکستان کے نام لگا دیا۔
پاکستان نے کتنی بار ہاکی ورلڈ کپ جیتا؟
یہ پہلا عالمی کپ تھا۔ اس کے بعد 1978 کا عالمی کپ پاکستان نے جیتا اور 1975 میں دوسرے نمبر پر رہا۔ 1982 میں پھر پاکستان نے عالمی جیت لیا اور پھر 1994 میں۔ یوں چار دفعہ پاکستان نے عالمی کپ کا دفاع کیا۔ لیکن پھر پاکستانی ہاکی ٹیم کا چڑھا سورج گہنانے لگا۔ ہاکی کے میدانوں میں قدرتی گھاس کی بجائے مصنوعی آسٹروٹرف بچھایا جانے لگا تھا۔ ایشیائی ٹیمیں جن کا ہاکی کے میدانوں میں طوطی بولتا تھا آسٹروٹرف پر مشکلات کا سامنا کر رہی تھیں۔ پاکستان بھی انہیں ایشیائی ٹیموں میں سے ایک تھا۔ لیکن جو تنزلی 1994 کے بعد پاکستان نے دیکھی اس کی مثال نہیں ملتی۔
تصویر: 1994 میں ہاکی ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم محترمہ بے نظیر بھٹو، آصف علی زردادی، بلاول بھٹو اور بختاور بھٹو کے ساتھ گروپ فوٹو
پاکستان دوسری بار ہاکی ورلڈ کپ میں شرکت سے محروم
اگر ستراور اَسی کی دیہائی پاکستانی ہاکی کےعروج کی تھیں تو اکیسویں صدی کی دوسری دیہائی شدید ترین زوال کے ہیں۔ 2014 میں پاکستان ہاکی کے ورلڈ کپ کی بارہ ٹیموں میں شامل ہی نہیں ہو پایا تھا۔ 2018 میں ورلڈ کپ میں تو پہنچ گیا لیکن بارویں نمبر پر رہا۔ اور اب 2023 میں ہم پاکستان کو پھر ورلڈ کپ میں دیکھ نہیں پائیں گے۔
گیارہویں ہاکی ایشیا کپ میں پاکستان کی کارکردگی کیسی رہی؟
رواں برس گیارہواں ہاکی ایشیا کپ 23 مئی تا یکم جون 2022 تک مشرق بعید کے ملک انڈونیشیا میں منعقد ہوا۔ پچھلے ہفتے دو میچ پاکستان کے حوالے سے خاصے سنسنی خیز رہے۔ پہلا میچ تو پاکستان اور جاپان کے مابین ہوا۔ جاپان نے پاکستان کو تین دو سے ہرا دیا۔ اس میچ میں دو گول ایسے ہوئے، جن کو نامانا گیا۔ یہ دونوں پاکستان کی طرف سے تھے۔ پہلے میں وجہ ایک فاؤل قرار پایا اور دوسرا اس لیے نہ مانا گیا کہ اس کے وقت گراؤنڈ میں پاکستان کے گیارہ کی بجائے بارہ کھلاڑی موجود تھے۔ یہ پاکستان کی بہت بڑی بد قسمتی تھی۔ لیکن اس سے بڑی بدقسمتی تو تو اس وقت سامنے آئی جب بھارت نے انڈونیشیا کو صفر کے مقابلے میں سولہ گول سے ہرا دیا۔ جاپان سے ہارنے کے بعد پاکستان کے سیمیفائینل میں پہنچنے کے امکان باقی تھے اگر بھارت انڈونیشیا کو بھارت پندرہ سے کم گول سے ہراتا۔ لیکن بھارت نے تو پاکستان کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ ایک تو جاپان سے ہار کا زخم تھا اوپر سے بھارت کی ناقابل بیان جیت نے خوب نمک چھڑکا۔ بہت تکلیف ہوئی۔
ہاکی کے ماہرین بتا رہے تھے کہ پاکستانی ٹیم ایشیا کپ میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ ان کی ٹیکنیک اور فٹنس میں بہت بہتری دکھائی دے رہی تھی۔ یعنی یورپ سے منگوائے کوچ صاحب واقعے رنگ دکھا رہے تھے۔ لیکن پاکستان پھر بھی ایشیا کپ کی ٹوپ کی چار ٹیموں میں نہ آ سکا جنہوں نے ورلڈ کپ کھیلنا ہے۔
قومی کھیل قوم کی توجہ کا طالب ہے
کچھ بھی تھا ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے جس کی تنزلی دیکھی نہیں جا رہی۔ اوپر سے میڈیا ہے جس نے اسے ایک عام خبر سے زیادہ جگہ ہی نہیں دی۔ ادھر کرکٹ ہوتا تو چوبیس گھنٹوں کی نشریات چل رہی ہوتی۔ یہ سب حالات دیکھے تو بے ساختہ منہ سے محسن نقوی کے اشعار نکل گئے:
ہم یوسفِ زماں تھے ابھی کل کی بات ہے
تم ہم پہ مہرباں تھے ابھی کل کی بات ہے
وہ دن بھی تھے کہ ہم ہی تمہاری زباں پہ تھے
موضوعِ داستاں تھے ابھی کل کی بات ہے
کچھ حادثوں سے گھِر گیا محسن زمین پر
ہم رشکِ آسماں تھے ابھی کل کی بات ہے