ہمت مرداں
نئی تہذیب نے برباد غارت کر دیا بالکل
ہم اپنے ملک سے اب اس کو غارت کر کے چھوڑیں گے
ہمارے علم و فن سب اس نے رخصت کر دیے ہم سے
ہم اب ہندوستاں سے اس کو رخصت کر کے چھوڑیں گے
غلامی نے ہمارے سارے جوہر خاک کر ڈالے
ہم اپنے ملک سے دور اب یہ لعنت کر کے چھوڑیں گے
ہم اپنے ملک پر قبضہ کریں گے جس طرح ہوگا
زبان بے کسی سے ختم حجت کر کے چھوڑیں گے
فنا کر دیں گے اہل جبر و استبداد کی ہستی
زمیں میں دفن رسم جہل و وحشت کر کے چھوڑیں گے
مٹا ڈالیں گے ہم ہر خود سر و مغرور کا غرہ
تہ و بالا نظام کبر و نخوت کر کے چھوڑیں گے
ہٹا دیں گے ہر اک سنگ گراں کو اپنے رستے سے
نمایاں اپنی شان استقامت کر کے چھوڑیں گے
اگر کوہ گراں بھی ہوگا اپنی راہ میں حائل
اسے بھی پائمال عزم و ہمت کر کے چھوڑیں گے
غرض اب یہ تہیہ کر لیا ہے مستقل ہم نے
فنا اک دن یہ طاغوتی حکومت کر کے چھوڑیں گے