ہجر کا یہ کرب سارا بے اثر ہو جائے گا

ہجر کا یہ کرب سارا بے اثر ہو جائے گا
کوئی نغمہ یار کا جب چارہ گر ہو جائے گا


زندگی اک دائرہ ہے گر مخالف بھی چلیں
فاصلہ ان دوریوں کا مختصر ہو جائے گا


والہانہ دستکیں تم دے کے دیکھو تو سہی
دل مرا خالی مکاں ہے یار گھر ہو جائے گا


اب تمہارے معترف ہیں رہبر و رہزن سبھی
تم جسے اپنا کہو گے معتبر ہو جائے گا


ہے میسر آج جاناں کر لو اپنے غم غلط
کل کو ذاکرؔ بھی پرانی اک خبر ہو جائے گا