ہیپاٹائیٹس: کیا ہے,علامات اور علاج

ہیپاٹائیٹس کی بیماری کا خطرہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔دنیا میں اموات کی وجوہات میں ہیپاٹائیٹس کا آٹھواں نمبر ہے۔دنیا میں تقریبا 257 ملین (پچیس کروڑ سے زائد) افراد ہیپاٹائیٹس بی اور 71 ملین (سات کروڑ) ہیپاٹائٹس سی کے شکار ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال گیارہ لاکھ افراد ہیپاٹائیٹس کی وجہ سے موت کے منھ میں چلے جاتے ہیں۔ہیپاٹائیٹس بی کے صرف دس فیصد افراد کی تشخیص ہوپاتی ہے۔ جبکہ ان میں سے بھی 22 فیصد افراد ہیپاٹائیٹس سے بچاؤ اور علاج معالجے کی سہولت حاصل کرپاتے ہیں۔محض 42 فیصد بچے پیدائش کے وقت ہیپاٹائیٹس کی ویکسین تک رسائی حاصل کرپاتے ہیں۔


ہیپاٹائیٹس کو خاموش قاتل یا خاموش وبا بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ 3 میں سے 2 افراد کو اس کا پتا ہی نہیں چل پاتا جب تک یہ شدت نہ اختیار کرلے۔
ہر سال 28 جولائی کو ہیپاٹائیٹس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ہیپاٹائیٹس ، جگر کی سوزش اور ہیپاٹائیٹس کے نتیجے میں کینسر کے خدشے سے متعلق عوامی سطح پر آگہی دینا ہے۔
ہر تیس سیکنڈز میں ہیپاٹائیٹس میں مبتلا ایک شخص موت کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس لیے ہم ہیپاٹائیٹس سے مزید چشم پوشی نہیں کرسکتے۔ ہمیں وائرس سے پھیلنے والی اس بیماری کی تشخیص ، ٹیسٹ اور علاج کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
پاکستان میں ہیپاٹائیٹس کی صورت حال
عالمی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں 12 ملین (ایک کروڑ بیس لاکھ) سے زائد افراد ہیپاٹائیٹس (بی یا سی) کا شکار ہیں۔ ہر سال ڈیڑھ لاکھ افراد کا اضافہ ہورہا ہے۔
ہیپاٹائیٹس کیا ہے؟
ہیپاٹائیٹس کو اردو میں یرقان کہا جاتا ہے۔ ہیپاٹائیٹس جگر کی سوزش کا نام ہے۔ جگر جسم کا وہ عضو ہے جو غذائیت ، خون کی فلٹریشن، کے علاوہ جراثیموں یا انفیکشن کے خلاف نبرد آزمائی کرتا ہے۔ جب جگر میں سوزش ہو جائے تو یہ تمام افعال متاثر ہوتے ہیں۔
ہیپاٹائیٹس کی اقسام
ہیپاٹائیٹس کی پانچ اقسام ہیں؛ اے، بی، سی ، ڈی اور ای۔ تاہم ہیپاٹائیٹس بی اور سی زیادہ عام ہیں۔ ہیپاٹائیٹس اے سے شاید ہر شخص ہی تجربہ کرتا ہے۔یہ قسم خود بخود ٹھیک ہوجاتی ہے۔
ہیپاٹائیٹس کی وجوہات
1.ہیپاٹائیٹس کی بنیادی وجہ تو وائرل انفیکشن ہے۔ یعنی وائرس کے حملے 
2.شراب نوشی یا الکوحل کا استعمال
3.مختلف ادویات کے ضمنی اثرات
3. موروثی بھی ہوسکتا ہے
4. مدافعتی نظام کا ضرورت سے زیادہ فعال ہونا، جس کی وجہ سے مدافعتی نظام جگر کو تحفظ دینے کے بجائے اس کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس قسم کی ہیپاٹائیٹس کو آٹو امیون ہیپاٹائیٹس کہتے ہیں۔
ہیپاٹائیٹس کی علامات
جیسا کہ بتایا گیا ہیپاٹائیٹس بی اور سی کے مریض کو اکثر معلوم ہی نہیں ہوتا ہے۔ یعنی اس کی فوری علامات نہیں ہوتی ہیں۔ لیکن بعض علامات سے اس بیماری کے حملے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
1. خون کی الٹی آنا، ناک سے خون بہنا Nausea
2۔ پیٹ میں درد رہنا
3. پاخانے کارنگ مدھم یا بدل جانا
4۔ جونڈس (جلد اور آنکھوں کا سفید حصے کا پیلا ہونا)
5.بے چینی او ازر گھبراہٹ پیدا ہونا
6. ہمہ وقت تھکاوٹ رہنا
7. بھوک کا نہ لگنا یا بغیر کسی ظاہری وجہ کے وزن میں کمی ہونا
ہیپاٹائیٹس کی تشخیص
علاج سے پہلے کسی بیماری کی تشخیص سب سے پہلا مرحلہ ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا کہ ہیپاٹائیٹس میں مبتلا صرف 10 فیصد افراد  کی تشخیص ہوپاتی ہے۔ ہیپاٹائیٹس کی تشخیص کے لیے چند اہم اقدامات درج ذیل ہیں:
1. ہیپاٹائیٹس کی علامات ظاہر ہونے پر فوری طور بھی خون ٹیسٹ کروایا جائے۔ خون ٹیسٹ سے جگر میں موجود اینزائم کی حالت پتا لگتا ہے کہ وہ ٹھیک کام کررہے ہیں یا نہیں۔ اسی طرح خون ٹیسٹ سے ہیپاٹائیٹس کے وائرس (ہیپاٹائیٹس کی قسم) کا بھی پتا لگتا ہے۔
2. جگر کا الٹراساؤنڈ: اس سے جگر میں غیر معمولی تبدیلیوں کا پتا لگانا ممکن ہوتا ہے۔
3. جگر بایوپسی:دیگر ٹیسٹوں سے جگر کے ناکارہ ہونے یا جگر کے انفیکشن سے متعلق درست معلومات نہ حاصل ہوپائے تو جگر پایوپسی تجویز کی جاتی ہے۔
ہیپاٹائیٹس کا علاج
یاد رکھیے کہ ہیپاٹائیٹس قابل علاج مرض ہے۔ بروقت تشخیص اور ادویات کے استعمال سے ہیپاٹائیٹس سے صحت یاب ہونا ممکن ہے۔
 پیدائش کے وقت بچوں کو ہیپاٹائیٹس بی اور اے کی ویکسینیشن لازمی کروانی چاہیے۔ اگر بچوں یا بڑوں میں سے کسی کی ہیپاٹائیٹس اے اور بی کی ویکسینیشن نہ ہوئی ہو تو اسے بلاتاخیر لگوائی جائے۔
یاد رہے ہیپاٹائیٹس سی، ڈی اور ای کی فی الحال کوئی ویکیوں دستیاب نہیں ہے۔ اگر ان میں سے کسی قسم کا حملہ ہوجائے تو اس کا مکمل کوئی علاج نہیں ہے۔البتہ جگر کے مزید ناکارہ ہونے یا نقصان سے بچاؤ کا علاج کیا جاتا ہے۔
عام طور پر ہیپاٹائیٹس بی اور سی کا مرض عام ہے۔اس کے علاج کے لیے مختلف طریقہ کار اپنائے جاتے ہیں۔
ہیپاٹائیٹس اے
یہ مرض مختصر مدت کا ہوتا ہے اور عام طور پر اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں۔متوازن غذا اور مناسب آرام سے خود بخود ٹھیک ہوجاتی ہے۔لیکن اگر الٹی یا ڈائریا کی شکایت ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر کو چیک کروائیں۔
ہیپاٹائیٹس بی
ابتدائی مرحلے پر اس کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے۔ البتہ مرض میں شدت کے باعث اینٹی وائرل ادویات دی جاتی ہیں۔اس کا علاج نسبتاً مہنگا اور طویل مدتی (کئی ماہ تک) ہوتا ہے۔
ہیپاٹائیٹس سی 
اگر جلد اور مناسب علاج نہ کیا جائے تو ہیپاٹائیٹس کی یہ قسم جگر کے ناکارہ ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔اس کے لیے بھی اینٹی وائرل ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ لیکن یہ ادویات ہیپاٹائیٹس کے علاج کے بجائے جگر کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے ہوتی ہیں۔ جگر ناکارہ ہونے کی صورت میں جگر کی پیوند کاری بھی کی جاتی ہے۔
ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
1. متوازن غذا استعمال کیجیے۔
2. پیدائش کے بعد فوری طور پر ہیپاٹائیٹس کی ویکسین لگوائیں۔اگر اب تک نہیں لگوائی تو اس کا لازمی اہتمام کیا جائے۔
3. ہیپاٹائیٹس کی علامات ظاہر ہوتے ہی خون ٹیسٹ لازمی کروائیے۔ ٹیسٹ کے لیے قابل اعتبار اور بڑی میڈیکل لیب کا انتخاب کیا جائے جیسے آغا خان لیبارٹری ،شوکت خانم لیبارٹری،الخدمت لیبارٹری اور چغتائی لیب وغیرہ
4. پینے کے لیے صاف پانی استعمال کیجیے۔پانی اُبال کر استعمال کیجیے۔

متعلقہ عنوانات