ہیلو
کسی نے یہ بتایا تھا کہ بس تم آنے والے ہو
بہت اچھا کیا تم نے
مرا یہ بوجھ کم ہوگا
تمہاری چند چیزیں تھیں
ذرا ٹھہرو مجھے کچھ یاد کرنے دو ہوں ہاں
وفا کی بے اثر قسمیں
محبت کے کئی دعوے
بہت بے ربط باتوں کے کئی ٹوٹے ہوئے ٹکڑے
ہنسی کا کھوکھلا پن بھی
پرانے سے کئی جھوٹے بہانوں کے ذرا کچھ لڑکھڑاتے
ڈگمگاتے گڑبڑاتے سے سبھی جملے
مرے کمرے کی الماری یا پھر شاید درازوں میں
کہیں دیکھے تو تھے میں نے
یہیں ٹھہرو
میں تم کو لا کے دیتی ہوں
بہت سامان بکھرا ہے
مرا کچھ بوجھ کم ہوگا