ہیٹ ویو: پاکستان میں گرمی کی شدید لہر، سورج آگ اگلنے لگا
ان دنوں وطن عزیز میں سیاسی گرما گرمی عروج پر ہے۔ ملک ایک بدترین سیاسی بحران سے گزر رہا ہے ۔ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ سیاست اقتدار کے ایوانوں سے نکل کر گلی محلوں اور ڈرائنگ رومز تک آ گئی ہے۔ ہر گھر میں شدید پولرائزیشن ہے۔ اگر ماں باپ ایک سیاسی پارٹی اور اس کے منشور کے حامی ہیں تو بچے دوسری سیاسی پارٹی کے مداح ہیں۔ عجب اتفاق ہے کہ جوں جوں سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے توں توں موسم کے تیور بھی بدل رہے ہیں یعنی آگ دونوں جانب برابر لگی ہوئی ہے۔
مغرب کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ اگر کسی نے سیاست پر بھی گفتگو کرنی ہو تو وہ موسم کے حال سے شروع کرتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں ہمارے نیوز چینلز کی مہربانی سے حالات اس کے بالکل برعکس ہیں۔ اگر ہمیں موسم کا حال بھی بتانا ہو تو سامعین یا قارئین کی دلچسپی حاصل کرنے کے لیے پہلے "سٹارٹر" یا "آئس بریکر" کے طور پر چند جملے سیاسی صورتحال پر کہنا پڑتے ہیں اس کے بعد آپ جو چاہیں اپنی مرضی کا چورن بیچ لیں تو میں بھی اپنے چورن کی طرف آتا ہوں ۔۔۔۔ امید ہے میں آپ کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہوں گا ۔
پاکستان گرمی کی شدید لہر کا شکار: معاملہ کتنا سنگین ہے؟
جی! تو میں آج پاکستان کی موسمی صورت حال پر بات کرنا چاہتا تھا. پاکستان کے اخبارات کی تو شاید ترجیحات ہی کچھ اور ہیں لیکن بین الاقوامی جرائد اور اخبارات چیخ چیخ کر ہمیں متنبہ کر رہے ہیں کہ مئی کا دوسراہفتہ پاکستان اور بھارت کے لئے شدید گرمی کی لہر (Heat Wave) لے کر آرہا ہے۔
2 مئی 2022 کو "دی گارڈین" نے اپنی ویب سائٹ پر ایک آرٹیکل شائع کیا جس کا عنوان حسب ذیل تھا :
"We are living in hell: Pakistan and India suffer extreme spring heat wave"
"ہم نارِ جہنم میں سانس لے رہے ہیں:پاکستان اور بھارت شدید گرمی کی لہر کا شکار ہیں۔"
اس آرٹیکل میں بتایا گیا کہ تربت (بلوچستان) میں اپریل کے آخری ہفتے میں درجہ حرارت تقریبا 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا تھا. گزشتہ سال مئی کے مہینے میں اس علاقے میں دنیا کا بلند ترین درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا. اگر گرمی اسی تناسب سے بڑھتی رہی تو اس سال مئی میں یہ درجہ حرارت پچھلے سال سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے ۔
اس گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے موسمی فصلیں بہت زیادہ متاثر ہو رہی ہیں، جیسا کہ ہندوستان میں گندم کی فصل کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ اسی طرح پاکستان میں جو علاقے سیب اور آڑو وغیرہ کے باغات کے لیے مشہور ہیں۔۔۔ جیسے بلوچستان میں مستونگ کا علاقہ ۔۔۔ان علاقوں سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ گرمی کی اس لہر نے ان پھلوں کی پیداوار کو بہت بری طرح متاثر کیا ہے۔ مزید برآں اس گرمی کی لہر کی وجہ سے شمالی علاقہ جات میں بہت بڑی تعداد میں گلیشیئرز پگھل رہے ہیں ۔ جن کا پانی ہمارے دریاؤں میں طغیانی کا باعث بن سکتا ہے ۔
اسی بات کو "سی این این انٹرنیشنل" نے اپنی ویب سائٹ پر 3 مئی 2022 کو ان الفاظ میں ایک آرٹیکل کا موضوع بنایا:
"India and Pakistan Heat Wave is ' testing the limits of human survivability', expert says."
اس آرٹیکل میں بتایا گیا کہ اس سال اپریل میں وسطی ہندوستان میں پچھلے 122سالوں میں ریکارڈ کیے گئے درجہ حرارت سے زیادہ اوسط درجہ حرارت یعنی 37 - 35 ڈگری سینٹی گریڈ نوٹ کیا گیا . پاکستان میں پچھلے دس سالوں میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بہار کا موسم نہ ہونے کے برابر رہا. "فارن پالیسی میگزین" 28 اپریل2022 کو یہی خبر ان الفاظ میں نشر کی:
" South Asia's Record-Breaking Heat Wave isn't over yet. The extreme weather in India and Pakistan is a sign of what's to come for climate vulnerable countries."
ان تمام بین الاقوامی طور پر جانے مانے جرائد کے حوالہ جات دینے کا مقصد یہ تھا کہ موسمی حالات کی سنگینی کو ثابت کیا جا سکے اور یہ باور کرایا جاسکے کہ آنے والے دنوں میں ہمیں اپنا اور اپنے پیاروں کا بہت خیال رکھنا ہوگا ۔ہم گرمی شدت کو تو کم نہیں کرسکتے لیکن اس سے بچنے کے لیے تدابیر کی جاسکتی ہیں۔
ہیٹ ویو سے بچاؤ کے لیے چند تدابیر:
1۔خاص طور پر بچوں کو بہت زیادہ حفاظت سے رکھنا ہوگا۔ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہوگا ۔ گھر سے بلا ضرورت خصوصاً دوپہر کے وقت نکلنے سے گریز کرنا ہوگا۔
2۔اگر مجبوراً نصف النہار کے وقت دھوپ میں نکلنا ناگزیر ہی ہو جائے تو اپنے سر اور گردن کو ڈھانپنے کی عادت اپنانا ہوگی۔سایہ دار راستے یا جگہ کا انتخاب کریں، چھتری کو بھی استعمال کریں۔ کہیں ممکن ہو تو ٹھنڈی سایہ دار اور کھلی ہوادار جگہوں کی طرف نکل جائیں۔
3۔پانی کا استعمال لازمی کریں۔ پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔ دیسی مشروبات جیسے لیموں پانی، لسی، املی اور آلو بخارےکا شربت، فالودے والا شربت وغیرہ ٹھنڈی تاثیر والے مشروبات کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔ لیکن چائے یا کافی سے بالکل اجتناب رکھیں۔
4۔صحت مند غذا جیسے سبزیوں اور ہلکی متوازن غذا کا زیادہ استعما ل کریں جبکہ مرغن ، مصالحے دار اور پروٹین والی غذا جیسے گوشت وغیرہ کا استعمال کم کردیں یا بالکل نہ کھائیں۔
5۔ پہننے کے لئے بھی سفید یا ہلکے رنگوں کا انتخاب کریں۔
6۔ جو لوگ معاشی مشکلات کی وجہ سے باہر سڑکوں پر ہیں جیسے مزدور دیہاڑی دار طبقہ، کوشش کریں ان کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں، جہاں ممکن ہو ان کے لئے ٹھنڈے پانی جوس وغیرہ کا بندوبست کریں
7۔ ٹھنڈی چیزوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہوگا ۔۔۔۔اور ۔۔۔اگر ہو سکے تو سیاسی گرما گرمی سے بچنا ہوگا کیونکہ جان ہے تو جہان ہے۔۔.