ہزل

غیر سے تھوڑی سی اک دن بے وفائی کر کے دیکھ
کتنا سچا پیار ہے میرا ٹرائی کر کے دیکھ


خط نہیں لکھتا ہوں میں مجھ کو نہ یہ الزام دے
اپنی الماری کی بھی ایک دن صفائی کر کے دیکھ


سوئی دھاگہ ہاتھ میں ہے اور کوئی کپڑا نہیں
کھال حاضر ہے مری اس پر کڑھائی کر کے دیکھ


روبرو ہو یار تو رخ اپنا اس سے پھیر لے
اپنی قربت میں کبھی شامل جدائی کر کے دیکھ


وہ حسینہ اب ضعیفہ ہو چکی تو کیا ہوا
مرثیہ ہے تو بھی تو اس کی رباعی کر کے دیکھ


تیرے بارے میں ہیں معلومات کتنی اس کے پاس
جاننا ہے تو پڑوسی سے لڑائی کر کے دیکھ