ہوا کے سیال بازوؤں پر گھٹا کے شب رنگ کارواں ہیں

ہوا کے سیال بازوؤں پر گھٹا کے شب رنگ کارواں ہیں
نسیم مستانہ رقص میں ہے فضا میں نشہ سا چھا رہا ہے
خنک ترائی کے سنگ پارے اثر میں ڈوبے ہوئے پڑے ہیں
کہ جیسے کوئی حسیں نہا کر گھنیری زلفیں سکھا رہا ہے