ہوا کے ہاتھ میں پتھر دبا کر بھیج دیتا ہے

ہوا کے ہاتھ میں پتھر دبا کر بھیج دیتا ہے
مرا انعام وہ مجھ کو برابر بھیج دیتا ہے


نظر آتا ہے میرا ہاتھ ہر تخریب میں اس کو
کوئی تہمت کہیں اٹھے مرے سر بھیج دیتا ہے


مجھے بھی اب کسی تعمیر کا سودا نہیں ہوتا
اسے بھی ضد ہے بربادی کے منظر بھیج دیتا ہے


کھلونوں سے بہل جاتا ہوں یہ معلوم ہے اس کو
تبھی تو وہ نئی افتاد اکثر بھیج دیتا ہے