ہوا کے بدن سے الجھتی ہو جوالا

ہوا کے بدن سے الجھتی ہو جوالا
کھلے کوئی منظر ہنسے کچھ اجالا


اندھیرے کے رتھ سے وہ لے گا نشانہ
مرے سر کے پیچھے بنا چاند بالا


مگر بھوک کے بال و پر آ گئے ہیں
جہاں دانے دیکھے وہاں ہوگا جالا


ابھی پیش منظر میں ہے آگ بن کی
نہ طاؤس دیکھا نہ ہم نے غزالہ


گلابوں کی کرتا رہا آبیاری
ہتھیلی پہ میری اگا زرد چھالا