ہوائے مست نے کانوں میں کچھ کہا ہے کیا
ہوائے مست نے کانوں میں کچھ کہا ہے کیا
ترے خیال نے دل کو میرے چھوا ہے کیا
یہ کیسی روشنی دہلیز تک چلی آئی
نیا چراغ کوئی راہ میں جلا ہے کیا
یہ کیا ہوا ہے مجھے چین کیوں نہیں آتا
کسی کی آنکھ سے آنسو کہیں گرا ہے کیا
طلب ہو سچ تو نہیں دور منزل جاناں
بغیر عشق کوئی معجزہ ہوا ہے کیا
اکیلا پن ہے کھٹکتا ہے شور یادوں کا
کبھی کبھی تو لگے یاد بھی سزا ہے کیا
وفا کے باب میں ترمیم ہو رہی ہے غزلؔ
ہمارے بعد کوئی فیصلہ ہوا ہے کیا