حسرت

سکوت زندگی ہے دشمن جاں اب تو آ جاؤ
مری ہستی ہے خود مجھ سے پریشاں اب تو آ جاؤ
سنا ہے آج کل میں اور بھی بے تاب رہتا ہوں
مری آنکھوں سے حسرت ہے نمایاں اب تو آ جاؤ