حسرت شوکت پردیسی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں سکوت زندگی ہے دشمن جاں اب تو آ جاؤ مری ہستی ہے خود مجھ سے پریشاں اب تو آ جاؤ سنا ہے آج کل میں اور بھی بے تاب رہتا ہوں مری آنکھوں سے حسرت ہے نمایاں اب تو آ جاؤ