ہاری ہوئی سپاہ کو ہنس کر نہ دیکھنا
انسانی تاریخ کا گہرا مطالعہ بتاتا ہے کہ فرد واحد ہو یا قوم، عزت کمزور و شکست خوردہ کی نہیں بلکہ حملہ کرنے کی طاقت رکھنے والے بہادر اور فاتح کی ہوتی ہے۔ انڈیا پچھلے پندرہ سال سے ہمیں ہر طرح سے ڈرانے ڈھمکانے اور مارنے کی کوشش میں ہے ۔ اس کم ظرف دشمن نے کرکٹ میں بھی وہی کوتلیہ چانکیائی رویہ اپنایا ہوا تھا۔ ہمارے کھیل کے میدان ویران کر دیے، ٹیموں اور کھلاڑیوں کو پاکستان آنے سے روکتا رہا،
بھارت کرکٹ کی دنیا کا خود ساختہ بھگوان بنا ہوا ہے اور مسلسل پیسہ پھینک کر ہمیں کرکٹ میں اچھوت بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ ہمیں اکیلا کردو، دیوار سے لگا دو مگر کل رات کی جیت سے بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا گیا ہے۔ یہ صرف ایک میچ نہیں تھا بلکہ ڈیڑھ دہائی سے جاری حرکتوں، کرتوتوں اور سازشوں کا بھرپور جواب تھا کہ ہم میں اب بھی دم ہے۔ ہمارا ایک جواب تمھارے سب ماضی پر بھاری ہے اور مستقبل بعید تک یاد رہے گا، یہ جواب ایک پوری نسل یاد رکھے گی۔
عبرتناک شکست کے بعد کوہلی کے ایک روئیے سے پوری قوم کوہلی کوہلی شروع ہوگئی ہے جبکہ سچ یہ ہے کہ سپورٹس مین شپ ہارنے نہیں جیتنے کے بعد دیکھی جاتی ہے۔ ابھی جو کام کوہلی نے کیا ہے اور پاکستانی صدقے واری جارہے ہیں۔ پاکستان ہر ہار کے بعد آگے بڑھ کر بھارت کو مبارک دیتا رہا ہے مگر جواب میں بھارتی، ہمارے کھلاڑیوں کو نخوت سے جھٹتکتے رہے ہیں۔
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کل اگر بھارت جیت جاتا تو کیا وہ وہی انداز اختیار کرتے جو بابراعظم نے کیا ہے۔ اگر آپ بھارت کی نفسیات اور عادات کو نہیں جانتے تو ذرا پیچھے جا کر جھلکیاں دیکھیں جب 2014, 2015, 2016, 2019 میں جیتنے کے بعد انڈین کھلاڑیوں کے دماغ غرور سے بھرے اور چہروں پر شیطانی قہقہے تھے۔اس سے بھی پیچھے جاکر مارچ 2012 ڈھاکہ کو یاد کریں جب کوہلی نے 183 ناٹ آؤٹ کرکے پاکستان کو ہرایا تو پورے گراؤنڈ میں تکبر سے چھلانگیں مار کر چیخ رہا تھا اور بڑھکیں مار رہا تھا۔ کوہلی کو پاکستان سے ہارنے کے بعد نہیں پاکستان سے جیتنے کے بعد دیکھیں تاکہ آپ کو اصلیت پتہ چلے۔
اس وقت تعریف شکست خوردہ کوہلی کی نہیں فاتح بابراعظم کی بنتی ہے کہ اس نے جیتنے کے بعد بھی تکبر سے نعرے مارنے اور غرور سے اکڑنے کی بجائے شکست خوردہ کوہلی کو خوش دلی سے گلے لگایا، بڑا انسان اور بڑا کھلاڑی وہ ہوتا ہے جو جیتنے کے بعد ہارنے والے کو عزت دیتا ہے۔
بابراعظم، بہترین کھلاڑی ہی نہیں عظیم انسان بھی ہے جو جیت کر بھی شکست خوردہ کو عزت دینا جانتا ہے۔ تعریف کے قابل کوہلی نہیں بابراعظم ہے۔
شاباش بابراعظم ، زبردست گرین ٹیم ، زندہ باد سبز ہلالی پرچم ، پائندہ باد پاکستان