ہر ورق اک کتاب ہو جائے
ہر ورق اک کتاب ہو جائے
عکس جلوہ نقاب ہو جائے
پھول دیکھا تھا خواب میں کل اک
آج تعبیر خواب ہو جائے
خود بخود تیری لے پہ بجنے لگے
سانس تار رباب ہو جائے
ایک مشکل کا وقت وہ ہوگا
جب دعا مستجاب ہو جائے
اک قیامت ہے آپ کا وعدہ
چلئے یہ بھی عذاب ہو جائے
مجھ کو کانٹوں پہ تولنے والے
تو شگفتہ گلاب ہو جائے
سجدۂ عشق کر ادا طرزیؔ
یہ بھی کار ثواب ہو جائے