ہر سو خوشبو کو فضاؤں میں بکھرتا دیکھوں

ہر سو خوشبو کو فضاؤں میں بکھرتا دیکھوں
جب کسی شاخ پہ اک پھول کو مرتا دیکھوں


اپنی آنکھوں میں نیا خواب سجا لوں کوئی
جب کسی خواب کی تعبیر کو مرتا دیکھوں


اپنے ہمراہ لہو روتی ہوئی آنکھوں پر
نیند کا بوجھ لیے شب کو اترتا دیکھوں


اپنا مٹی کا دیا اور بھی روشن ہو جائے
جب کبھی چاند کو آنگن میں اترتا دیکھوں


کھڑکیاں کھول لوں ہر شام یوں ہی سوچوں کی
پھر اسی راہ سے یادوں کو گزرتا دیکھوں


شمعؔ مت توڑنا احساس کا آئینہ اگر
گزرے وقتوں کا کوئی عکس اترتا دیکھوں