ہر صبح کے چہرے کو نکھارا کس نے

ہر صبح کے چہرے کو نکھارا کس نے
ہر شام کے گیسو کو سنوارا کس نے
گم نامی کی چادر میں تھی لپٹی کب سے
ہر نقش کو فطرت کے ابھارا کس نے