ہر کمند ہوس سے باہر ہے خالد محمود 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ہر کمند ہوس سے باہر ہے طائر جاں قفس سے باہر ہے موت کا ایک دن معین ہے زندگی دسترس سے باہر ہے قافلے میں ہم اس مقام پہ ہیں جو صدائے جرس سے باہر ہے کوئی شے گھر کی خوش نہیں آتی وہ برس دو برس سے باہر ہے