ہر گھڑی اک نئی مصیبت ہے
ہر گھڑی اک نئی مصیبت ہے
ان کا آنا بھی کیا قیامت ہے
دل ہے ناکامیوں کی لذت ہے
نہ تمنا ہے اب نہ حسرت ہے
گاہے راحت گہے مصیبت ہے
ہائے کیا چیز یہ محبت ہے
عرض مطلب کی ان سے جرأت ہے
دل ناداں یہ کیا قیامت ہے
غیر پر بھی وہی ہے رنگ ستم
ہاں مجھے آپ سے شکایت ہے
باز آؤ بھی عشق سے کیفیؔ
عافیت بس اسی میں حضرت ہے