ہر ایک شخص سے قائم دعا سلام رہے

ہر ایک شخص سے قائم دعا سلام رہے
جہاں میں فیض محبت ہمیشہ عام رہے


یہاں جو آدمی اپنا مقام پہچانے
تو خود ہی اس کی تمنا میں ہر مقام رہے


کسی غریب سے پوچھو کہ زندگی کیا ہے
نہ صبح صبح کے جیسی نہ شام شام رہے


جدا جدا ہیں یہاں سب کا انتخاب نظر
عزیز ساقی کسی کو کسی کو جام رہے


حدود دیر و حرم سے نکل گئے آگے
جو لوگ تیرے تجسس میں تیز گام رہے


کسی کے سامنے جلوہ نمائی ہے اس کی
سمنؔ کسی کو بس اتنا کہ ہم کلام رہے