ہر ایک دن تھا اسی کا ہر ایک رات اس کی
ہر ایک دن تھا اسی کا ہر ایک رات اس کی
مرے بدن میں رہی مدتوں حیات اس کی
مری کتاب میں اس کا بیان سچ ہی تو ہے
کہ میرے ذہن پہ چھائی ہوئی ہے ذات اس کی
عجیب خواب دکھایا ہے رات آنکھوں نے
کہ میرے نام سے منسوب ہے برات اس کی
سسک سسک کے کوئی رو رہا تھا دل میں مرے
کسی نے جیسے چرا لی ہو کائنات اس کی
مجھے نصیب ہوا ضبط کا خدا ہونا
کہ میرے ہاتھوں سجائی گئی برات اس کی
مری صدا کا بھی کوئی نہ سننے والا ملا
وہ چپ تھی اور سبھی سن رہے تھے بات اس کی