حقیقت میں کوئی کہانی ملا دو
حقیقت میں کوئی کہانی ملا دو
بہت آگ ہے تھوڑا پانی ملا دو
یہی دائمی مشغلا ہے ہمارا
نئی چیز لے لو پرانی ملا دو
محبت فقط لفظ تھا ایک خالی
یہ کس نے کہا تھا معانی ملا دو
مجھے نیند سے کوئی رنجش نہیں ہے
اگر خواب کچھ آسمانی ملا دو
ستم گر کی طاقت اسی سے بڑھے گی
تحمل میں تم بے زبانی ملا دو
نہ جانے خدا کو یہ سوجھی کہاں سے
ازل روح میں جسم فانی ملا دو
چلو دوستوں کو ہم آج آزمائے
نواؔ بات میں حق بیانی ملا دو