حنیف محمد کی ٹرپل سنچری
دو دن پہلے پاکستان کے عظیم اوپننگ بلے باز اور سابق کپتان ، مرحوم حنیف محمد صاحب کی سال گرہ گزری تو بہت کچھ یاد آ گیا ۔ سوچا کہ ان کے کرکٹ کرئیر میں سے پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی، سب سے یادگار، سب سے اہم اور تاریخی اننگ کی کچھ بات کی جائے۔
یہ 1958ء کی بات ہے جب قومی ٹیم اپنے پہلے دورہ ویسٹ انڈیز پر گئی تھی۔ یہ اندازہ تو بہرحال ٹیم کو تھا کہ یہ دورہ آسان نہیں ہوگا اور جب ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 2 دن تک بیٹنگ کی اور 592 کا ایک بڑا اسکور بنایا، تو یہ اندازہ بالکل ٹھیک ثابت ہوگیا۔
لیکن صورتحال اس وقت مزید خراب اور پریشان کن ہوگئی جب 172 اوورز تک فیلڈ میں رہنے والے پاکستانی کھلاڑی صرف 42 اوورز میں 106 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ یاد رہے کہ 6 روزہ ٹیسٹ میچ کا ابھی تیسرا دن آدھا بھی نہیں گزرا تھا۔ ویسٹ انڈیز کو حاصل 486 رنز کی برتری یہ بتا رہی تھی کہ پاکستان کے لیے اس میچ میں اب کچھ نہیں رہا، بلکہ واضح طور پر اننگ سے شکست نظر آرہی تھی۔ کیوں کہ ظاہر ہے کہ جو ٹیم پہلی اننگ میں آدھا دن بھی بیٹنگ نہیں کرسکی بھلا وہ دوسری اننگ میں 3 دن تک کیسے بیٹنگ کر سکے گی؟
حنیف محمد جو اس میچ سے قبل 2 سنچریاں بناچکے تھے اور بہترین انفرادی اسکور 142 رنز تھا، جب وہ وکٹ کیپر امتیاز احمد کے ساتھ اوپننگ کے لیے آئے تو بہت سے لوگوں کو امید ہوگی کہ یہ میچ اسی روز ختم ہوجائے گا۔ تاہم حنیف محمد نے سوچ لیا تھا کہ وکٹ کسی صورت نہیں گنوانی۔
ویسٹ انڈیز کے باؤلرز نے اپنی پوری کوشش کرلی کہ جلد از جلد وکٹ لی جائے۔ اس مقصد کے حصول کی خاطر تیز باؤنسرز بھی کروائے گئے مگر پاکستان کی اوپننگ جوڑی نے زبردست ہمت دکھائی اور پہلی وکٹ کے لیے 152 رنز جوڑے۔ تیسرے دن کے اختتام سے کچھ وقت پہلے امتیاز 91 رنز بنا کر وکٹ دے بیٹھے اور اب 61 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود حنیف محمد کا ساتھ دینے علیم الدین آئے تھے۔
لیکن اچھی بات یہ ہوئی کہ تیسرے دن مزید اور کوئی وکٹ نہیں گری۔ چوتھے دن پاکستان نے اسکور میں 177 رنز کا اضافہ کیا اور جب ٹیم کا اسکور 264 رنز تک پہنچا تو 37 رنز بنانے کے بعد علیم آؤٹ ہوگئے۔ لیکن حنیف محمد پورے 100 رنز کے اضافے کے ساتھ اب 161 رنز پر وکٹ پر موجود تھے۔
ان کے بعد آنے والے سعید احمد نے بھی حنیف محمد کا بھرپور ساتھ دیا۔ 5ویں دن جب 65 رنز بنانے کے بعد سعید آؤٹ ہوئے تو حنیف محمد 270 پر کھیل رہے تھے مگر پاکستان کی برتری ابھی صرف 52 رنز کی تھی۔
آخری دن تیزی سے گرنے والی وکٹیں میچ ویسٹ انڈیز کے حق میں کرسکتی تھیں اسی لیے حنیف محمد کا کریز پر موجود رہنا ابھی ضروری تھا۔ کپتان کا پیغام تھا کہ چائے کے وقفے تک ناٹ آؤٹ رہنا ہے اور حنیف محمد نے ایسا ہی کیا۔ چائے کے وقفے پر حنیف محمد بہ دستور ناٹ آؤٹ تھے اور پاکستان ٹیم میچ بچا چکی تھی۔
لین ہٹن کا 364 رنز کا برسوں پرانا ریکارڈ اب حنیف محمد کے سامنے تھا۔ لیکن جب ان کا اسکور 337 پر پہنچا تو وہ بدقسمتی سے ڈینس ایٹکنسن کا شکار ہوگئے اور یوں حنیف محمد، لین ہٹن کا ریکارڈ تو نہ توڑ سکے لیکن 16 گھنٹے 10 منٹ کی اس اننگ نے میچ ضرور بچا لیا۔ نو سو ستر منٹس کی یہ اننگ، آج بھی عالمی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی طویل ترین اننگ ہے ، جب کہ اس میچ کو ترینسٹھ برس بیت چکے ہیں ۔
ہاں لیکن یہ یاد رہے کہ لین ہٹن کا ریکارڈ اسی سیریز میں اس وقت ٹوٹا تھا جب تیسرے ٹیسٹ میں گیری سوبرز نے 365 کی شاندار اننگ کھیلی تھی۔
حنیف محمد کی اس یادگار اننگ میں صرف 24 چوکے شامل تھے۔ اس ٹیسٹ کی گیندوں کا ریکارڈ تو نہیں مل سکا لیکن پاکستان نے اس اننگ میں 319 اوورز کھیلے جو ایک ہزار 914 گیندیں بنتی ہیں۔ توقع یہی ہے کہ حنیف محمد نے ایک ہزار سے زائد گیندیں ہی کھیلی ہوں گی۔ 16 گھنٹے 10 منٹ تک کریز پر قیام ایک ریکارڈ تھا جو اب تک قائم ہے۔ جب کہ حنیف محمد نے جو تین سو سینتیس رنز کا قومی ریکارڈ بنایا ، وہ بھی آج تک قائم ہے اور ان کے بعد ٹرپل سنچری اسکور کرنے والے تینوں بلے باز ، یعنی انضمام الحق ، یونس خان اور اظہر علی ، ان کے اس ریکارڈ کو عبور کرنے سے پہلے ہی پویلین لوٹ گئے۔
حنیف محمد نے اس اننگ کے دوران امتیاز احمد، علیم الدین، سعید احمد اور اپنے بھائی وزیر محمد کے ساتھ سنچری شراکت داریاں بنائیں اور ایک میچ جس میں پاکستان کی شکست یقینی تھی، اُسے تنِ تنہا ہی ڈرا کردیا۔