ہمارے ساتھ کی سب لڑکیاں اب نانیاں ہوں گی
ہمارے ساتھ کی سب لڑکیاں اب نانیاں ہوں گی
کبھی بسکٹ تھیں لیکن اب وہ باقر خانیاں ہوں گی
ہمارے رہنماؤں نے کچھ ایسے بیج بوئے ہیں
جہاں تربوز اگتے تھے وہاں خوبانیاں ہوں گی
تمہیں سوچو کہ پھر باراتیوں کا حال کیا ہوگا
اگر شادی میں جیکسن ہائٹس کی بریانیاں ہوں گی
الیکشن پھر وہ ذی الحج کے مہینے میں کرائیں گے
تو کیا دو دانت کے ووٹر کی پھر قربانیاں ہوں گی
عجب انداز سے جنت میں وہ حوروں پہ جھپٹیں گے
مگر ملاؤں کو پکڑے ہوئے ملانیاں ہوں گی
مرے دامن میں خوش دامن نے اک ہیرا جو ڈالا ہے
یہ دولت ہے تو پھر کیا بے سر و سامانی ہوں گی
جو ایس ایم ایس پہ ہر لڑکے کو درس عشق دیتی ہیں
وہ ساری لڑکیاں کالج میں کل استانیاں ہوں گی
یہاں تم سجدۂ تعظیم انساں کو بجا لاؤ
وہاں زنجیر میں جکڑی ہوئی پیشانیاں ہوں گی