ہم اس کی جفا سے جی میں ہو کر دلگیر نظیر اکبرآبادی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ہم اس کی جفا سے جی میں ہو کر دلگیر رک بیٹھے تو ہیں ولے کریں کیا تقریر دل ہاتھ سے جاتا ہے بغیر اس سے ملے اب جو نہ پڑیں پاؤں تو پھر کیا تدبیر