ہم شکستہ دل ستم گر بن گئے
ہم شکستہ دل ستم گر بن گئے
آئنے ٹوٹے تو خنجر بن گئے
ہم پرندوں سے ہنر چھینے گا کون
جل گیا اک گھر تو سو گھر بن گئے
وقت کے دھارے نے بدلا وہ مزاج
شبنمی قطرے سمندر بن گئے
خوش نما گنبد تو کوئی اور ہے
ہم تو بنیادوں کے پتھر بن گئے
اے خدا اپنی خدائی دیکھ لے
لوگ تو خود ہی پیمبر بن گئے
اب پرندوں کا وہاں کیا آشیاں
سنگ مرمر کے جہاں گھر بن گئے