ہم شاد رہے ناشاد رہے

ہم شاد رہے ناشاد رہے
بس آپ ہمیشہ یاد رہے


صیاد نشیمن لاکھ اجڑیں
پنجرا تو ترا آباد رہے


وہ تخت پہ بھی مجبور سے ہیں
زنداں میں بھی ہم آزاد رہے


تن قید میں ہو تو کیا پروا
اے قیدی من آزاد رہے


یہ آزادی کیا آزادی
جب گھات میں اک صیاد رہے


یوں محض کرم بھی ٹھیک نہیں
کچھ تھوڑی سی بیداد رہے


قانون قضا سے کون بچا
نمرود رہے شداد رہے


ہم رند پریشاں حال سہی
بس مے خانہ آباد رہے