ہم سے ملتے ہیں وہ در پردہ شکایت کے عوض

ہم سے ملتے ہیں وہ در پردہ شکایت کے عوض
چاند روپوش ہو جس طرح لطافت کے عوض


اپنی ہستی کو مٹا کر ہی تو پایا ہے اسے
ہم کو حاصل ہے رضا اس کی اطاعت کے عوض


زندگانی تری برباد نہیں ہوتی کبھی
ہر عمل ہوتا جو الحمد کی آیت کے عوض


حسن جدت سے بھی آراستہ کر لیجے کلام
آپ پابند روایت نہ ہوں عادت کے عوض


منحصر آصیؔ پہ کیا اور بھی منعم ہیں بہت
پاس جو کچھ رکھو رہتا ہے کفایت کے عوض